پشاور(سٹی رپورٹر) پاکستان فلور ملز ایسو سی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے کی آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے گندم کا کوٹہ یومیہ 7500ٹن کیا جائے جبکہ حکومت انڈسٹریلائزیشن کی فروغ کے لئے اقدامات کرے اور فلورز ملز کو درپیش دیگر مسائل حل کرنے کےلئے من و عن اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر 11جنوری سے صوبہ بھر کے ملز احتجاج کے طور پر بند کرینگے پشاور پریس کلب میں ایسو سی ایشن کے مرکزی رہنما صابر بنگش ،نعیم بٹ نے دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بد حالی اور بدامنی سے فلور ملز انڈسٹری ذبوں حالی کا شکار ہے، محکمہ خوراک انڈسٹری دشمن پالیسیوں سے فلور ملز انڈسٹری بند ہوتی جا رہی ہیں انہوںنے بتاےا کہ خیبر پختونخوا فلور ملز انڈسٹری صوبے کی غذائی ضروریات پورا کر رہی ہے ۔عہدےداروں نے کہا کہ محکمہ خوراک خیبر پختونخوا صوبے کی فلور ملز انڈسٹری کو پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں مہنگے داموں گندم فراہم کر رہا ہے،
محکمہ خوراک صوبہ پنجاب اور سندھ کے فلور ملز کو فی من کے حساب سے باردانہ 4875 روپے پر فراہم کر رہا ہے جبکہ محکمہ خوراک کی جانب سے خیبر پختونخوا کے فلور ملز کو باردانہ فی ٹن 5025 پر فراہم کیا جا رہا ہے فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی آبادی کے لحاظ سے گندم کی ضرورت یومیہ 12000 میٹرک ٹن ہے لیکن صرف 6000 میٹرک ٹن کوٹہ دیا جا رہا ہے ،پنجاب کی اوپن مارکیٹ میں گندم مہنگا ہونے سے آٹے کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، پچھلے سال دسمبر میں پورے مہینے کی بجائے 25 دن کا کوٹہ جاری کیا گیا جس سے دو دن کیلئے آٹے کی قیمت پیدا ہوئی انہوںنے مطالبہ کیا کہ آٹے کی قلت ختم کرنے کے پیش نظر اتوار کے علاوہ تمام دنوں کا کوٹہ باقاعدگی سے فراہم کیا جائے اور خیبر پختونخوا کی آبادی جو مد نظر رکھتے ہوئے گندم کا کوٹہ بڑھا کر یومیہ 7500 میٹرک ٹن کرنے سمیت دیگر مسائل حل کئے جائے بصورت دیگر 11 جنوری سے فلور ملز انڈسٹری کو تالے لگا کر ہڑتال شروع کرینگے