فلسطینیوں اور اسرائیل میں کسی بھی وقت جنگ شروع ہو سکتی ہے

غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان موجودہ حالات کے مد نظر کچھ ماہرین اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ جنگ کے امکانات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔

ترکی کی آناتولی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کچھ ماہرین نے یہ بات کہی کہ گزشتہ جنگ کے بعد ہوئی جنگ بندی معاہدے میں اسرائیل نے یہ شرط قبول کر لی تھی کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لئے ضروری ساز و سامان غزہ لے جانے کی اجازت دے گا لیکن ایک سال ہونے والا ہے اور اسرائیل بار بار تاخیر کر رہا ہے، اگر یہی حالات جاری رہے تو جھڑپیں شروع ہو جانا یقینی ہے۔

حماس نے کھلی دھکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ کی تعمیر نو میں اسی طرح رکاوٹ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا تو اسے خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

حماس کے رہنما ابراہیم المدہون نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ناکہ بندی جاری رہی تو ہم ہر طرح سے اس کا مقابلہ کریں گے۔

آناتولی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے مدہون نے کہا کہ ہم غزہ پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنے کے لئے اسرائیل پر مسلسل دباؤ بنائے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ متعدد اسباب ہیں جو غزہ کو دھماکہ خیز صورتحال کی جانب لے جا رہے ہیں۔ مدہون کا کہنا تھا کہ ایک تو غزہ کی ناکہ بندی، دوسرے بیت المقدس میں اسرائیل کی تحریک آمیز کاروائیاں اور تیسرے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اسرائیل کا غیر انسانی رویہ، وہ اسباب ہیں جو نئی جنگ کا آغاز کروا سکتے ہیں۔

فلسطینی تجزیہ نگار تاثیر محیسن نے بھی اسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ غزہ پر گزشتہ اسرائیلی حملوں کے بعد جب جنگ بندی ہوئی تو اسرائیل نے حماس سے کئی وعدے کئے تھے تاہم اب تک وہ پورا نہیں کیا گیا، نتیجہ یہ نکلا کہ آج غزہ پٹی میں وہاں کے رہائیشیوں کے لئے بے حد سخت حالات ہیں۔

محیسن نے کہا کہ 2022 میں یہ حالات باقاعدہ جھڑپوں میں بدل سکتے ہیں۔

ایک دوسرے تجزیہ نگار ہانی العقاد کا کہنا ہے کہ اسرائیل، تاخیر کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور وہ ایک معاملے کو دوسرے موضوع سے جوڑ کرکے وعدہ خلافی کر رہا ہے تاہم یہ صورتحال خطرناک جھڑپوں کا سبب بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی حرکتوں سے فلسطینی گروہوں کے سامنے سارے آپشنز کا راستہ بند کر رہا ہے۔

گزشتہ 7 دسمبر کو اسرائیلی وزیر جنگ بنی گانٹس نے کہا تھا کہ غزہ میں حالات ٹھیک ہونے کی تین شرطیں ہیں ایک تو حماس اپنی فوجی طاقت بڑھانا بند کرے، دوسرے طولانی امن معاہدہ ہو اور تیسرے سارے اسرائیلی قیدی اور لا پتہ افراد کو واپس کیا جائے۔

تجزیہ نگار عقاد کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے الگ الگ مسئلے کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی جو پالیسی اختیار کی ہے اس کے نتیجے میں جنگ شروع ہو سکتی ہے۔

Sardar Zareed

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *