ایبٹ آباد(شہناز یوسفزئی) پاکستان کے حسین علاقوں کاذکرآئے توخیبرپختون خواکے سیاحتی علاقے گلیات ان میں سرفہرست دکھائی دیتے ہیں جہاں ہرسال لاکھوں کی تعداد میں ملکی وغیرملکی سیاح دلفریب نظاروں سے لطف اندوزہوتے ہیں لیکن جب دوسری جانب سیاحوں کو دی جانے والی سہولیات کاجائزہ لیاجائے تو مایوسی کے سوا کچھ اورنہیں ملتا ویسے تو یہاں بہت سے مسائل ومشکلات درپیش آتیں ہیں مگر اہم مسئلہ خواتین کے لئے بیت الخلاء کانہ ہوناہے۔
گلیات اور شمالی علاقہ جات کا گیٹ وے ایبٹ آباد شہر کو شامل ذکر کریں تو یہاں سیاحوں اورخصوصاً خواتین کو بیت الخلاء کے لیے اذیت کاسامنا کرناپڑتاہے
اندرون شہرٹرانسپورٹ اڈوں میں آنے والی خواتین سیاحوں کیلئے بیت الخلا نہ ہونا یہاں کے سینٹیشن سسٹم کی خامیوں میں شامل ہے، مردوں کیلئے بنائے گئے واش روم کے حالات بھی تسلی بخش نہیں کیوں کہ یہاں ناقابل برداشت بدبواورغلاظت کابسیراہوتاہے،
ایبٹ آباد 13 لاکھ 32 ہزار 912 نفوس ، 195 ویلیج کونسل اور 14 نیبرہوڈ پر مشتمل شہر ہے ،ٹاون مونسپل ایڈمنسٹریشن ایبٹ آباد کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بس ٹرمینلز میں 6 ، پارکس میں 23 ، مختلف پیٹرول پمپس میں 14اور بازاروں میں 19 بیت الخلاء تعمیر شدہ لیکن ایک بھی خواتین کیلئے مختص نہیں ہے،
ایبٹ آباد کے پارکس ہو یا بازار خواتین رفع حاجت کیلئے اکثر مخصوص واش روم کی تلاش میں رہتی ہیں اس سلسلے میں ان کو کافی اذیت کاسامنا کرناپڑتاہے اکثر مجبوری کی حالت میں قریبی گھر میں گھس جاتی ہے ۔
واسا ، ضلعی انتظامیہ ، ضلعی حکومت یا ٹاون میونسل ایڈمنسٹریشن تاحال شہر میں خواتین کے لیے علیحیدہ خصوصی طرز کے واش روم نہیں بنا سکےان اداروں کا کہنا ہے کہ جونہی فنڈزدستیاب ہوں گے ہم پہلی ہی فرصت میں اس مسئلے پر قابوپالیںگے۔
ایبٹ آباد کے شہری عرصہ دراز سے سن رہے ہیں کہ خواتین کے مسائل کے حوالے سے اقدامات کئے
جائے گے دعواوں کے باوجود تاحال ان بنیادی مسائل پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی